۔۔:: جن نکل آیا ::۔۔ -------------------- از: - TopicsExpress



          

۔۔:: جن نکل آیا ::۔۔ -------------------- از: رفیع رضا -------------------- بساطِ خوف سے ہِمّت کا جِن نکل آیا مَیں لُٹ رہا تھا کہ عزّت کا جِن نکل آیا بہت سے دیو تھے پریاں تھیں کُچھ محل بھی تھے وطن کو چھوڑ کے ہجرت کا جِن نکل آیا وُہ کہہ رہا تھا کہ مذھب ہی دینِ فطرت ہے پھر اُس کے خُطبے سے نفرت کا جِن نکل آیا کئی دنوں سے مگن تھا مَیں شاعری میں کہیں وہیں کہیں سے حقیقت کا جِن نکل آیا وُہ رُوحِ پاک رہا جب تلک اکیلا تھا ملے جو لوگ ، شریعت کا جِن نکل آیا کھلونے دیکھ کے چاہا خرید لُوں لیکن خیالِ جیب سے قیمت کا جِن نکل آیا وُہ انتقالِ نبی تھا کہ مَرگِ شاہی تھی صحابیوں میں خلافت کا جِن نکال آیا!
Posted on: Thu, 12 Sep 2013 17:53:38 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015