مرد حضرات تو نہت آسانی سے اسکی زیارت - TopicsExpress



          

مرد حضرات تو نہت آسانی سے اسکی زیارت کر سکتے ہیں ===================================== اھلا' کویز نمبر 208 =============== فرام دی ڈیسک آف خاکروب حرمین شریفین وسیم احمد صدیقی خاکی پاینیر ویب سایٹ-- اھلا' --- ahlanpk.org/ 0334-3596158(pakistan) ================= 1.Must share this quiz among your friends . 2. plz comments or atleast press click if you want to know correct answer . ===================================== QUESTION FIRST IN URDU THEN IN ENGLISH سوال ==================== مرد حضرات تو نہت آسانی سے اسکی زیارت کر سکتے ہیں ===================================== مرد حضرات جب مواجہ شریف کے سامنے کھڑے ہو کر روضۂ اقدس صلی الله علیہ وسلم پر نذرانہ سلام پیش کر رہے ہوتے ہیں تو انکی پشت پر قبلہ رو آج بھی ایک کھڑکی نما جگہ موجود ہے جہاں آج کل ٹی کیمرہ بھی لگا ہے جو آپکو اوپر کی تصویر میں نظر آرہا ہے - گویا یہ کھڑکی مسجد النبوی کی پہلی صف کے انتہائی بائیں جانب روضۂ رسول صلی الله علیہ وسلم کے سامنے موجود ہے - یہ بڑا تاریخی مقام ہے - اس مقام پر ایک ایسے صحابی کا مکان تھا جو بذات خود بھی عظیم صحابی ہیں اور انکا مرتبہ اپنے والد صحابی کی وجہ سے بھی بہت بلند ہے - یہ بھی روایت ہے اور الیاس عبدالغنی نے اپنی کتاب ' تاریخ مدینہ المنوره ' میں لکھا ہے کہ سیدنا بلال حبشی رضی علاج تعالی عنہ نے اس مکان کے پلر پر کھڑے ہوکر اذانیں بھی دی ہیں - یہ بھی مرقوم ہے کہ جب مسجد النبوی کی سامنے کی جانب توسیع کی گئی تو تمام مکانات ختم کردیے گیے سوائے اس مکان کے اور اس مکان کو پکی اینٹوں سے گھیر کر دروازہ لگا دیا گیا جو عین اس مقام پر تھا جہاں آج یہ کھڑکی موجود ہے - اور اس دروازے پر (جو اب کھڑکی کی صورت میں نظر آرہی ہے) ایک عبارت بھی لکھہ دی گئی تھی - یہ دروازہ براہ راست مسجد النبوی کے توسیع حصے میں کھلتا تھا - کتابوں میں لکھا ہے 165 ہجری تک اس عظیم صحابی کے گھر والے ( گویا آیندہ کی انکی نسلیں ) اس دروازے کو مسجد النبوی میں آنے کے لیے استمعال کرتے رہے - پھر اس مکان کے مکین ایک زمین دوز راستے سے مسجد النبوی تک آنے لگے اور یہ راستہ موجودہ مسجد النبوی میں محراب عثمانی ( جہاں آج کل امام صاحب کھڑے ہوکر نماز پڑھاتے ہیں ) کی پشت پر موجود ستونوں کی دوسری رو کے قریب کہیں نکلتا تھا - ان عظیم صحابی کے تمام قریبی گھر والوں کے انتقال کے بعد اس زمین دوز راستے اور مکان کو تالہ لگا کربند کر دیا گیا - اس وقت کی حکومت حج کے زمانے میں زیارت کے پیش نظر اس راستے اور مکان کو کھول دیتی تھی اور یہ سلسلہ 888 تک چلتا رہا - لیکن اس کے بعد حج کے موقع پر بے انتہا رش ہو جانیے کے باعث اس وقت کے سلطان اشرف قاتبائی نے اس زمین دوز راستے اور اس مکان کو ہمیشہ کے لیے بند کروا دیا لیکن تقریبا' چودہ سو سالوں سے یہ کھڑکی جو آپ اوپر دیکھ رہے ہیں اس عظیم صحابی کی رہایش گاہ کے طور پر بطور نشانی موجود ہے لیکن آج کے حجاج اور معتمرین معلومات نہ ہونے کی وجہ سے اس عظیم زیارت گاہ کو محض ایک کھڑکی سمجھتے ہیں اور شاید ہی کوئی ہو جو اس پر نگاہیں مرکوز کرتا ہو - اب آپ جب مدینہ المنوره بلاے جائیں تو اس مقام کو ضرور دیکھیں. مرد حضرات تو اسکو بہت آسانی سے دیکھ سکتے ہیں - خواتین شاید اس مقام تک نہ پہنچ سکیں - انکے لیے ایک ٹپ دیتا چلوں - اگر آپ ٹی وی پر مسجد النبوی کی مغرب کی اذان دیکھیں تو اذان سے کچھ قبل اور اذان کے بعد کچھ دیر تک جو روضۂ اقدس صلی الله علیہ وسلم کی جالیاں دکھائی جاتی ہیں اور ہمیشہ دکھائی جاتی ہیں وہ اس کھڑکی (جو کبھی ایک عظیم صحابی کے گھر کا دروازہ تھا ) پر لٹکے اسی کیمرے سے روز آنہ لی جاتی ہیں جو آپکو اھلا' کی آج کی تصویر میں نظر آ رہا ہے - سب کچھہ تو میں نے آپکی خدمت میں پیش کر دیا ہے - آپ صرف یہ بتادیں یہ کس صحابی کا مکان تھا ؟ اور اس مکان کے دروازے پر کیا لکھا تھا جو سیکڑوں سال لکھا رہا -?- واضح رہے ایک دلچسپ بات کہ کہ ان صحابی کی قبر مبارک مدینہ المنوره میں نہیں بلکہ مکّہ المکرمہ میں ہے - اور پھر اپ کے پاس ایسی لاتعداد تصاویر اور معلومات کے لیے وسیم کی ویب "اہلا" تو ہے ہی نا - CLICK ahlanpk.org/ ================================================ QUESTION IN ENGLISH ================ You can see a window in this pic which is just in front of the holy golden grills of prophet Muhammadsallalla ho alli hi wasalam . Now a days a movie camera is hanging here which transmit live movie of holy fence. Actually it was the door of a great companion of prophet Muhammad sallallaho allihi wasalam . His father was also a great companion of Prophet Muhammad sallalla ho allihi wasalam . when the Masjid al-nabvi extended in front side all the houses were demolished except this one. . This was surrounded by bricks and a door was made exactly the spot where you are seeing widow now. The family members of that great companion used this door for incoming to Masjid Alnabvi till 165 hijrah . A sentence was also written on the top of this door which remain there hundreds of years . despite passing more than 1400 years this spot has symbolically been existing but due to no proper guidance pilgrims of today do not pay attention towards it. men can easily see this spot . CAN YOU TELL THE NAME OF THE CAMPANION WHO USED TO LIVE HERE AND WHAT WAS WRITTEN ON THE TOP OF THIS DOOR (NOW WINDOW)O ================================================= جواب نوٹ کریں پلیز =============== اس سوال کا جواب کئی ساتھیوں نے درست دیا جن میں ' محسن ندیم ' . ' محمد طارق ' کے نام قابل ذکر ہیں- الله سبحان و تعالی انکے علم میں اضافہ فرمیں - آمین - یہ خلیفہ دوم سیردنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے بیٹے اور عظیم صحابی ' سیدنا عبدالله بن عمر رضی الله تعالی عنہ ' کا مکان تھا - اور اس تصویر میں نذر انے والی کھڑکی کی جگہ جو دروازہ نسب تھا اسپر سالوں سال یہ عبارت درج تھی :- ' سیدنا عبدالله بن عمر رضی الله تعالی عنہ کے بچوں کا مکان ' باقی اس مکان کی مکمل فضیلت اور تریجھ میں نے اوپر سوال میں پیش کر دی ہے - آپکی شہادت مکّہ مکرمہ میں ہوئی اور آپکی قبر مبارک مکّہ کے محلہ 'شهد ا ' میں موجود ہے جہاں ایک مسجد 'شهد ا ' بھی موجود ہے - اھلا' کے اس چھوٹے سے فورم سے اس کے متعلق بھی پہلے پوچھا جا چکا ہے - آپ چاہیں تو سیدنا عبدالله بن عمر رضی الله تعالی عنہ کی قبر مبارک کی تفصیل جاننے کے لیے اھلا' کے اس لنک کو کلک کرسکتے ہیں - https://facebook/photo.php?fbid=400203866680273&set=a.381648868535773.96433.100000719903974&type=3&theater نوٹ : - اگر آپ میرے اس کمنٹس کے نیچے بنے LIKE کو پریس کر دیں کو مجھے پتہ چل جایے گا کہ آپ نے جواب پڑھ لیا ہے - ================================================= ANSWER IN ENGLISH ================= his window, in the qiblah wall opposite the Roza Mubarak is where the door of the house of Abdullah bin Umar (r.a.) was situated. Abdullah bin Umar (r.a.) was the son of the Caliph Umar bin Khattab (r.a.). - Abdullah bin Umar (r.a.) accepted Islam in his childhood with his father. He was very particular in following the sunnah of the Prophet (s.a.w.), for example offering salat at every spot where he happened to see the Prophet (s.a.w.) praying. He was eighty-four years old when he died in 73 A.H. He happened to be the last of the Sahabah who died in Makkah. - His house was just east of the mehrab of Masjid-e-Nabwi . Bilal (r.a.) used to call Adhan (the call to prayer) while standing on a pillar of this house. This was one of the houses on the south side of the Masjid-e-Nabwi whose doors opened into the masjid. - It is described in Umdat-ul-Akhbar that when all the houses in the south side of Masjid-e-Nabwi were removed this house was treated differently. Walls of baked bricks enclosed the land of this house and a door was installed in one wall. It was written on top of this door “the residence of the family of Umar (r.a.)”. Beautiful flowers were planted inside these four walls. This garden was just in front of the Roza Mubarak (where the Prophet (s.a.w.) is buried). - The iron window in the visitors’ gallery for salam is the site of the door of the house of the family of Umar (r.a.). This door of this house went through several changes during the last fourteen hundred years. - Note that there are two rows of pillars between the Mehrab Usman and Mehrab Nabawi. Caliph Mehdi bin Mansur Abbasi constructed a covered path from the southern wall of the masjid up to the first row of pillars during 165 A.H. The family of Umar (r.a.) stopped using the door of their house for entry into the masjid. As an alternative an underground tunnel was dug to provide access to the masjid for the family of Omar (ra). This tunnel opened where the second row of pillars is and the family of Umar (ra) used this approach to enter the masjid. The iron window in the visitors’ gallery, that still exists, replaced the door of their house. - When the family of Umar (r.a.) passed away one by one, this underground passage was closed and a lock was put on its door. The door to this tunnel was opened during the Hajj period for visitors. In due course the tunnel became very crowded and there was undesirable intermingling of men and women. Sultan Ashraf Qaitabai closed it for good during 888 A.H. References: History of Madinah Munawwarah – Dr. Muhammad Ilyas Abdul Ghani
Posted on: Mon, 10 Jun 2013 05:38:36 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015