11 september 1965 is Youm i Shahadat of Major Ziauddin Ahmad - TopicsExpress



          

11 september 1965 is Youm i Shahadat of Major Ziauddin Ahmad Abbasi Shaheed SJ Guides Cavalry I hav an honor of personal affiliation with shaheed Major Zia ud Din Ahmed who was friend of my late father Major Pir Sardar Mohammad Rafiq Khan n i admired the shaheed right from my childhood as his pic was there with us and i ultimately joined Army n his unit The Guides cav also due to him n always kept his picture in my room.Major Zia ud din Ahmed shaheed during the battle made a wireless call to his squadron with the words k aaj hum aisi jung laraingay k tareekh mai jiska zikar aiga and he did that.He was fighting with indians with his capola open and once his tank was hit i was told by my unit fellows that they went to him for rescue but he refused to get out of tank n told them to go away and rescue injured of other tanks while he himself remained busy in fighting battle as an injured person .After that once those people returned from rescue Major Zia had embraced shahadat by then.He was most beautiful n charming officer and ALLAH SWT has given him highest darjat which im gonna share it with all of you in urdu which will show you his muqam with ALLAH n honour of shahhdat which ordinary person cannot even percieve.This incident has direct link with NABI PAK HAZRAT MOHAMMAD SAWW and narrating some false story with the reference of HOLIEST PROPHET HAZRAT MOHAMMAD SAWW no muslim can even think and is highest sin, so ill request you all not to make it as a joke.His name was Zia ud Din means Light of Deen n Deen ki Roshni which he proved and lit the light with his blood which will keep on glowing till qayamat INSHAAALLAH .,plz read it carefully ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی 11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی (ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔ میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ شہید میجر ضیاء الدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی پاکستان سے تعلق رکھتا ہے؟ میجر عباسی شہید کے والد نے خادم مسجد نبوی کے استفسار ہر کہا کہ وہ پاکستان سے آئے ہیں۔ خدام مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے پوچھا کہ پاکستانی فوج کے میجر ضیاء الدین عباسی شہید کا نام آپ نے سنا ہے، ان کا آپ جانتے ہیں؟ اس پر شہید کے والد نے حیرت سے کہا کہ وہ ہی اس شہید کے والد ہیں۔ یہ سنتے ہی خوشی اور مسرت سے لبریز خادم خاص نے آگے بڑھ کر زور سے انہیں گلے لگا لیا اور ان کے بوسے لیتے ہوئے کہا کہ آپ یہیں رکیں، میں کچھ دیر بعد آتا ہوں۔ شہید میجر عباسی کے والد کو اپنے گھر لے گئے جہاں انہیں بڑی عزت اور احترام کے ساتھ اپنے اہل و عیال کے ساتھ کھانا کھلایا۔ سب گھر والے ان کے ساتھ بڑی عزت اور احترام سے پیش آرہے تھے۔ میجر عباسی شہید کے والید بہت حیران تھے کہ یا الٰہی یہ کیا ماجرا ہے؟ میں تو انہیں جانتا تک نہیں بلکہ زندگی میں پہلی بار میرا سعودی عرب آنا ہوا ہے۔ اسی شش و پنج میں تھے کہ خادم خاص روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے ہاتھوں کے ایک بار پھر بوسے لیے اور شہید عباسی کے والد کی حیرانگی دور کرتے ہوئے کہنے لگے کہ جب پاکستان اور ہندوستان کی جنگ ہو رہی تھی تو 11 ستمبر کی رات میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا کہ وہ اپنے جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ تعالٰی اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ کچھ لمحوں بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ اپنے ہاتھوں میں ایک لاشہ اٹھائے وہاں تشریف لاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ شہید عباسی اسی طرح بہادری سے کفار کے خلاف جنگ لڑے ہیں جیسے آپ میرے ساتھ غزوات میں کفار کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔ خادم مسجد نبوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سمیت سب نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور حکم دیا کہ انہیں جنت بقیع میں دفن کر دیا جائے۔ عین اسی دن ریڈیو پاکستان پر ایک نیا جنگی ترانہ کونج رہا تھا ۔ ۔ ۔ چلے جو ہو گے شہادت کا جام پی کر تم ۔ ۔ ۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے بانہوں میں لے لیا ہوگا ۔ ۔ ۔ علی تمہاری شہادت پہ جھومتے ہوں گے ۔ ۔ ۔ حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ اے راہ حق کے شہیدو تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں۔ All of you are requested to please offer fateha for departed soul of my childhood hero Major Zia ud Din Ahmed Abbassi shaheed SJ,Lt Hussain Khan Shaheed SJ and all of his comrades who laid there lives with him.May ALLAH giv them highest place in junnat ul firdaus ameen n this is the muqam of shaheed which i narrated.... AYE RAH I HAQ K SHAHEEDO WAFA KI TASWEERO,,TUMHAIN WATAN KI HAWAIN SALAM KEHTI HAIN from Major Sardar Amjad Rafiq Khan retd rawalpindi
Posted on: Thu, 11 Sep 2014 20:35:37 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015