آدم علیہ السلام کی وفات آدم علیہ - TopicsExpress



          

آدم علیہ السلام کی وفات آدم علیہ السلام کی عمر اللہ تعالیٰ نے ہزار سال رکھی تھی۔ آدم نے چالیس سال اپنی عمر میں سے داؤد علیہ السلام کو ہبہ کیےتھے۔ جب آدم علیہ السلام کی عمر پوری ہو گئی تو ملک الموت ان کے پاس آیا آدم علیہ السلام نے کہا کیا میری عمر کے ابھی چالیس سال باقی نہیں ہیں؟ ملک الموت نے کہاآپ نے چالیس سال اپنے بیٹے داؤد کو نہیں دئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدم نے انکار کیا ان کی اولاد بھی انکار کرتی ہے وہ بھول گئے ان کی اولاد بھی بھولتی ہے۔(ترمذی) بہر حال اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی عمر ایک ہزار سال کر دی اور داؤد علیہ السلام کی عمر ۱۰۰ سال کر دی۔ (ابو داؤد) ہابیل کے مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السللام کو ایک بیٹا دیا انہوں نے ان کا نام شیث علیہ السلام رکھا۔ اور اپنی وفات سے پہلے شیث علیہ السلام کو وصیت کی۔ جب فرشتوں نے آدم علیہ السلام کی روح قبض کر لی۔ فرشتے اپنے ساتھ کفن اور خوشبو لے کر آئے تھے۔ پھر فرشتوں نے انہیں غسل دیا، کفن پہنایا، اور نماز جنازہ پڑھی، قبر کھودی اور لحد میں دفن کیا۔پھر کہا اے بنی آدم یہ ہے تکفین و تدفین وغیرہ کا طریقہ۔ (حاکم ،طبرانی کبیر) آدم علیہ السلام کا انتقال جمعہ کے روز ہوا۔ (ابن خزیمہ) دفن کی جگہ نا معلوم ہے۔ آدم علیہ السلام کے انتقال کے بعد سیدہ حواء کا انتقال ہوگیا۔ آدم علیہ السلام کا قد ساٹھ ہاتھ تھا۔ (بخاری) آدم علیہ السلام کی نافرمانی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: آدم علیہ السلام نے اپنے رب کی نافرمانی کی پس بہک گئے۔ (طہ: ۲۱) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ موسیٰ علیہ السلام نے آدم علیہ السلام سے بحث کی کہ آپ نے لوگوں کو اپنی غلطی ۔گناہ۔ کے سبب سے جنت سے نکلوایا اور انہیں بد بخت بنایا۔ آدم علیہ السلام نے فرمایا اے موسیٰ علیہ السلام !اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسالت اور کلام کرنے کے لئے چنا اور آپ مجھے ایک ایسے معاملےمیں ملامت کر رہے ہیں۔ جو اللہ تعالیٰ نے میری تخلیق سے قبل لکھ دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدم علیہ السلام دلیل کے ذریعہ موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔ (بخاری ۔ مسلم) حدیث شفاعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ لوگ محشر کے دن آدم علیہ السلام کے پاس آکر کہیں گے۔ اے آدم ! آپ ابو البشر ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا ہے اور آپ میں روح پھونکی اور فرشتوں کو آپ کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیا اور جنت کو آپ کا ٹھکانا بنایا کیا آپ اپنے رب کے پاس ہمارے سفارشی نہیں بنیں گے۔ آدم علیہ السلام ارشاد فرمائیں گے آج میرے رب کو اس قدر شدید غصہ آیا ہوا ہے کہ اتنا غصہ اس سے پہلے کبھی نہیں آیا اور نہ ہی بعد میں آئے گا۔اس نے مجھے درخت کے کھانے سے منع کیا تھا۔ میں نے نا فرمانی کی اس لئے میرے علاوہ نوح علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، مجھے تو آج اپنی جان کی فکر ہے۔ (بخاری ) ♥˙·٠•●NASIR RANA●•٠·˙♥ ALLAH. HaFIZ
Posted on: Fri, 06 Sep 2013 22:19:14 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015