آمد ہے پردیسیا کہانی برس برس - TopicsExpress



          

آمد ہے پردیسیا کہانی برس برس لکھواتا کوئی میں کیا جانوں ، بھید ہے کیا؟ جب اجلی اجلی ، دودھیا ٹھنڈی سحر سی سحر، دکھلاتا کوئی رس جو، نینوں کا، رینوں کا چھب ان سرمئی، بادلوں سے نور ہی ٹپکے، صبح برساتا کوئی کو کو، کیں کیں، چہکے طیور من موج، من کھوج ، من بھوج غجے سنگ ہوا میں،اڑانا کوئی دل شاد، رہے سحر آباد ، یونہی قطرہ قطرہ ، قلزم قلزم بہتے یونہی اک آب حیات یار ،یوں پلاتا کوئی ہوش کب دوا دارو کا، کافی یہی منصف یہی، مقدم یہی، منظر یہی فطرت یہی، عترت بڑھاتا کوئی سبزہ سبزہ، قریہ قریہ، بہکا بہکا سنجوگ کہاں، روگ کہاں، بھوگ کہاں نہریں، چشمے ، دریا بہاتا کوئی شب تمام ، سحر ناتمام ، کسے دوام ؟ موہ آسمان کوئی، لوح جان کوئی کائنات ری! گتھیاں سلجھاتا کوئی آمد ہے پردیسیا ! بن بلایا ، بن کہلایا ٹک ٹک سوئیاں، چھم چھم ہویاں بلاوا آ پہنچا، راہ دیکھتا بلاتا کوئی [Written By KashiF Ali Abbas]
Posted on: Mon, 08 Jul 2013 01:18:54 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015