امام تو دور کی بات صحیح حدیث کے مقابلہ میں کسی صحابی کا فعل بھی حجت نہیں ہے۔ یہ بات ہم اپنے طرف سے نہیں کر رہے ہیں بلکہ جلیل القدر صحابی کی زبان سے سنیں۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں۔ قال عبد اﷲ بن عمر: أرأیت ان کان أبی نھیٰ عنھا وصنعھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أأمرأبي یتبع أم أمر رسول صلی اللہ علیہ وسلم فقال الرجل بل أمر رسول اللہ فقال: لقد صنعھا رسول صلی اللہ علیہ وسلم (رواہ الترمذی فی باب ماجاء فی التمتع رقم الحدیث ۸۲۴) ترجمہ : تومجھے بتا اگر اس کام سے میرے والد نے منع کیا ہو اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کیا ہو بتا کس کی اتباع کرنی چاہئے؟ میرے والد کی یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ؟ تو اس نے کہا بیشک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی جائے گی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تو پھر سن لے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام کو کیا ہے۔ اس سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ صحابہ کرام کے نزدیک بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے سامنے کسی صحابی کا قول یا فعل حجت نہیں تھا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی اپنے دین کے بارے میں کسی آدمی کی تقلید نہ کرے کہ جب وہ کسی بات پر ایمان لاتا ہے تو وہ بھی ایمان لاتا ہے جب وہ کسی بات کا انکار کرتا ہے تو وہ بھی انکار کرتا ہے۔ وقال ابن عباس رضی اﷲ عنہ یوشک ان تنزل علیکم حجارۃ من السماء أقول! قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتقولون قال ابو بکر و عمر (زادالمعاد ج ۲، ص۱۹۵) ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے قریب ہے کہ تم لوگوں پر آسمان سے پتھر برسیں میں تم سے کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور تم مجھے کہتے ہو ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایاہے۔ آج بھی بالکل یہی حال مقلدین کا ہے جب امام سے کوئی بات منقول نہ ہو تو وہ اس بات کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے اسی طرح کوئی بات اگر حدیث کے خلاف امام سے منقول ہو پھر اسے چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہوتے
Posted on: Sun, 03 Nov 2013 16:35:44 +0000