انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ تین دن کے - TopicsExpress



          

انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ تین دن کے اندر مجرم پکڑ لئے جائیں۔ اور سات دن کے اندر عبرتناک سزا دیدی جائے۔ وکلا کرام ٹی وی پر آ کر سزاﺅں کے بارے میں بتا رہے ہیں کہ اس میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔ معصوم بچیوں اور لڑکوں کے ساتھ اس قسم کی زیادتی ایک جرم نہیں ہے۔ اس زمرے میں کئی جرم آتے ہیں پہلا کسی کی بچی اغوا کرنا، دوسرا اسکی معصومیت کو پامال کرنے کی درندگی کرنا، تیسرا اس کی جان سے کھیلنا، بچ جائے تو اس کی قسمت اور اگر نہ بچے تو زندگی بھر کے لئے اسے نفسیاتی مریض بنا دینا۔ چوتھا اس کے والدین اور عزیز و اقارب کے لئے مشکلات پیدا کرنا اور انہیںڈ رسوائی کی دلدل میں گھسیٹنا .... علی ہذا القیاس۔ عدالتیں خوب جانتی ہیں کہ سزائیں کتنی ہیں اور کتنی جلدی دینی چاہئیں۔ ہم عدالتوں کو مشورہ دینے کے مجاز نہیں ایک طریقہ سزا دینے کا سعودی عرب میں ہے کہ بیچ چوراہے کے سزا دی جائے۔ سزا وہ جس سے معاشرے کا ہر مرد عبرت پکڑے اور والدین کا کلیجہ ٹھنڈا ہو جائے۔ ہمارے ہاں سزائیں کبھی سامنے نہیں آئیں۔ فیصلوں کو لٹکایا جاتا ہے تاکہ دکھ درد کے مارے لوگوں کے زخم بھر جائیں۔ جس شدت سے جرم کی تشہیر کی جاتی ہے۔ اسی سرعت سے مجرم کو کٹہرے میں لا کر پوری پبلک کے سامنے سزا دی جانی چاہئے۔ S@di
Posted on: Thu, 19 Sep 2013 08:34:58 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015