تحریک انصاف کا مقدمہ ارشد - TopicsExpress



          

تحریک انصاف کا مقدمہ ارشد سلہری عمران خان کرکٹ کی شہرت کے بل بوتے پر میدان سیاست میں اترے تو انہیں بعض آئیڈیلسٹ لوگوں نے قائد اعظم کے مماثل قرار دیتے ہوئے قائداعظم ثانی کا خطاب دیا ،عوام الناس میں بھی عمران خان کی محبت موجود تھی۔ عام خیال یہ پایا جاتا تھا کہ عمران خان لبرل خیالات کے حامل ہیں اور معتدل مزاج شخصیت رکھتے ہیں۔ تحریک انصاف اپنے ابتدائی سالوں میں عوام میں پذیرائی حاصل کرنے میں ناکام رہی لیکن عمران خان فعال اور مقبول ہوتے گئے، مقامی سطح سے لیکر بین الاقوامی سطح پر عمران خان کی مقبولیت برقرار رہی اور سیاسی دھارے میں اپنی حیثیت منوانے میں کامیاب رہے تاہم ان کی جماعت تحریک انصاف مستحکم اور عوام میں مطلوبہ پذیرائی سے محروم تھی کہ اچانک لاہور میں بڑا جلسہ ہوتا ہے او ر تحریک انصاف مقبولیت کی بلند یوں کو چھونے لگتی ہے اس مقبولیت اور تحریک انصاف کے بڑھتے ہوئے گراف کے متعلق سیاسی مخالفین سمیت عوام الناس میں بھی خیال پختہ ہو گیا کہ تحریک انصاف کے سپانسر آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل پاشا ہے۔ عام انتخابات میں تحریک انصاف خیبر پختونخواہ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی ،آج کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف صوبے میں پھنس کر رہ گئی ہے اور عوام کو ڈلیور کرنے میں ناکامی کے بعد سیاسی بقا کیلئے ڈرون اور نیٹو سپلائی کے خلاف احتجاجی دھرنے دیکر عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔ قارئین محترم پہلے دیکھتے ہیں کہ عمران خان کے نظریات خیالات کیا ہیں عمران خان کو دنیا لبرل خیالات سے جانتی ہے لیکن عمران خان آج عجیب تضادات کا شکار ہیں وہ ٹی وی شوزمیں لبرل خیالات کا اظہار کرتے ہیں لیکن عوامی جلسوں اور اپنے عمل سے خود کو خالصتاً مذہبی اور بعض مذہبی طبقات کے ہم خیال نظر آتے ہیں اور ان کی پالیسیاں اور اقدامات بھی ایک خاص مذہبی طبقے کی عکاس ہیں۔ کراچی کے جلسہ میں وہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ ان کا تصور ریاست اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ دوسرے لفظوں میں عمران خان روایتی سیاست کا شکار ہو چکے ہیں اوران کی سیاست اور شخصیت موجودہ ظالمانہ طرز سیاست کا نمونہ بن گئی ہے ،آج کا عمران خان تیتر ہے نہ ہی بٹیر ہے یعنی آدھا تیتر آدھا بٹیر ہے ۔ان کے سیاسی نظریات کیا ہیں۔؟ خیالات کیا رکھتے ہیں۔؟ اس کے متعلق یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے بلکہ وہ آج مکمل طور پر منڈی کی سیاست کر رہے ہیں، انہوں نے دیکھا کہ تبدیلی کے نعرے میں دم نہیں رہا ہے اور پھر تبدیلی کے نعرے پر میڈیا سمیت عوام متبادل نظام کا سوال بھی کرتے ہیں جس کا جواب یقینی طور عمران خان کے پاس نہیں ہے۔ عمران خان نے نعرہ تبدیل کر کے ؛؛ ایاک نعبدو ایاک نستعین؛؛ کو اپنا لیا ہے۔ مذہب کو ہتھیار بناتے ہوئے لوگوں کے جذبات اور ہمدردیاں خرید کر اپنی سیاست کو مذہب پر استوار کر لیا ہے اور اپنے سیاسی طور طریقے مذہبی بناکر مطالبات اور نعرے بھی مذہبی نوعیت کے اپنا لئے ہیں مثلا بے حیائی کا خاتمہ، قومی غیرت، امریکی مخالفت ، بھارت کے ساتھ دشمنی، اسلامی نظام کا نفاذ ، اسلامی فلاحی ریاست کا قیام وغیرہ وغیرہ جو کہ جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں کے نظریات اور خیالات ہیں۔ یہ بات تو عمران خان کے حوالے سے ہے اگر ہم تحریک انصاف کو دیکھتے ہیں تو پوری جماعت میں ایک بھی ایسا راہنما اور کارکن نہیں ہے جو خاص نظریات کا حامل ہو بلکہ کثیر ال خیالات رکھتے ہیں۔ تحریک انصاف کے ایسے پارلیمان بھی ہیں جو پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل کی حمایت کرتے ہیں اور قاتل کو غازی قرار دیتے ہیں۔ عمران خان سمیت کثیر تعداد میں لوگ عافیہ صدیقی کے حامی اور ملالہ یوسفزئی کے مخالف ہیں۔ طالبان سے ہمدردیاں رکھتے ہیں یعنی تحریک انصاف کوئی واضح پروگرام ، پالیسی ، نظریات اور سمت نہیں رکھتی ہے بلکہ ان کا ایک ہی موٹو ہے کہ اقتدار حاصل کیا جائے، چاہے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جائے اور کسی بھی کندھے کا سہارا لیا جائے آج جب دیکھتے ہیں کہ تحریک انصاف خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت کے طور پر ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجی دھرنے دے رہی ہے اور نیٹو سپلائی روکنے کیلئے آگے بڑھ رہی ہے جو ملک و قوم اور عوام کے ساتھ کھلا فراڈ ہے اور دوسری جانب طالبان کی حمایت اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر حکومتی سطح پر امریکہ کے خلاف احتجاج ہے۔ بڑا سادہ سوال ہے کہ ڈرون حملے کیوں کئے جا رہے ہیں۔؟ کس کے خلاف کئے جاتے ہیں۔؟ ڈرون حملوں میں آج تک کون لوگ مارے جا رہے ہیں ۔؟ڈرون حملوں کے باعث بے گناہ لوگوں کی ہلاکتیں ضرور ہوئی ہیں اس سے انکار ممکن نہیں ہے یہ ایک حقیقت ہے لیکن دوسرا بڑا سچ یہ بھی ہے کہ پاکستانی شہریوں پر بم حملے کون کرا رہا ہے ۔؟ بم دھماکوں میں ہلاکتیں بے گناہ لوگوں کی ہو رہی ہیں یا دہشت گرد مارے جا رہے ہیں۔؟ کیا بم دھماکوں اور خودکش حملوں جاں بحق افراد غیر ملکی ہیں یا گناہ گار ہیں۔؟ پاکستانی شہروں میں ہونے والے بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں ہزاروں لوگ جاں بحق ہوئے ہیں جو کہ ڈرون حملوں سے دگنا بلکہ چار گنا زیادہ ہلاکتیں ہیں۔ قارئین سے درخواست ہے کہ راقم ڈرون کی حمایت کرنے کے جرم کا مرتکب نہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی راقم ایسا سوچ سکتا ہے راقم محض یہ کہنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے کہ احتجاج کرنے والے ان لوگوں کے خلاف احتجاج کیوں نہیں کرتے ہیں جو پاکستان کے معصوم شہریوں پر خود کش حملے اور بم دھماکے کر رہے ہیں اور جن غیر ملکی دہشت گردوں کی وجہ سے امریکہ ڈرون حملے کررہا ہے کہ وہ اپنی ظالمانہ کاروائیاں بند کریں اور پاکستان کی سر زمین چھوڑ دیں پہلے تو ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور اگر اپنے گھر سے غیر ملکی دہشت گردوں کو نکال دیں تو پھر امریکہ بھی ڈرون گرانا بند کر دے گا ۔ ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے طاہر یلدف سمیت القاعدہ کے کئی راہنما ہیں اور پاکستان کی سرزمین سے القاعدہ کے سینکڑوں دہشت گرد گرفتار بھی ہوتے ہیں اور ان کی گرفتاری ایک مذہبی سیاسی جماعت کے راہنماؤں کے گھروں سے ہوتی ہیں اور آج بھی جو لوگ ڈرون کا نشانہ بنے ہیں ان میں سینکڑوں انسانوں کے قاتل مارے گئے ہیں اسامہ سے لیکر حکیم اللہ محسود تک جو لوگ ڈرون میں مارے گئے کیا وہ پاکستان کے ریاستی لوگ تھے اگرنہیں ہیں تو پھر تحریک انصاف احتجاج کس کی حمایت میں اور کس کی مخالفت میں کر رہی ہے ۔؟ڈرون حملوں کے خلاف آج تک عوام احتجاج کے لئے نہیں اٹھی ہے کیونکہ پاکستان کے عوام کا مسئلہ نیٹو سپلائی کی بندش ہے اور نہ ہی ڈرون حملے ہیں۔ پاکستان کی عوام کے مسائل آلو ، پیاز، اور ٹماٹر کی قیمتیں ہیں۔ بے روزگاری اور غربت ہے، جن کو نظر انداز کرتے ہوئے اور اصل مسائل سے آنکھیں چرا کر تحریک انصاف اور اس کے اتحادی ڈرون اور نیٹو سپلائی کی بندش کا فراڈ کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف اور دفاع پاکستان کونسل کا ایجنڈا ایک ہے ۔جس کو ریاست اور حکومت کی حمایت بھی حاصل ہے کہ عوام کی توجہ بٹائی جائے اور حکومت قومی اداروں کی نجکاری سمیت دیگر عوام دشمن اقدامات باآسانی انجام دے سکے ۔یہ گھناؤنا کاروبار پاکستانی تاریخ کا خاصا ہے اور ریاست ایسے لوگوں کے تسلط میں ہے جو عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر اپنی عیاشیوں کیلئے قومی دولت لوٹتے ہیں اور سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کو اپنے اشاروں پر نچاتے ہیں۔ تحریک انصاف اور عمران خان آج وہی کردار نبھا رہے ہیں جو گزشتہ 65سالوں سے جماعت اسلامی ادا کرتی رہی ہے اور آج وہ کندھا تحریک انصاف نے پیش کر دیا ہے اور جماعت اسلامی عمران خان کو آج سپورٹ کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی نے بھی کھل کر نوجوانوں کا مذہبی اور سیاسی استحصال کیا ہے۔ آج یہ کام تحریک انصاف نے سنبھال لیا ہے۔ جماعت اسلامی کی طر ز پر تحریک انصاف نوجوانوں کو جذباتی بنا کر استعمال کر رہی ہے۔ عمران خان اور جماعت اسلامی کے پاس کیا اس سوال کا جواب ہے کہ آلو پیاز ٹماٹر ، آٹا، پیٹرول ، بجلی ، گیس ڈرون حملوں کی وجہ سے عوام کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں۔ مہنگائی کا طوفان ڈرون حملوں کی وجہ سے آیا ہوا ہے ۔ڈرون کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ڈرون کے رد عمل میں پاکستانی معصوم شہریوں پر بم دھماکے اور خودکش حملے کیے جاتے ہیں۔عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کے باشعور نوجوانوں کو سوچنے کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف عمرن خان کی جاگیر نہیں ہے بلکہ نوجوانوں کی جماعت ہے جس پر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین جیسے فیوڈل لار ڈقابض ہیں، نوجوانوں پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ حقائق کو تلاش کریں اور عقل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنا سیاسی کردار ادا کریں۔ پاکستان کے حالات نوجوانوں سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ ریشنل بنیادوں پر سائنسی طرز فکر اپنائیں اور خود کو استحصال سے بچا کر خود راہنما بنیں اور قیادت کریں اور قوم کے نوجوانوں کو درست خیالی سے روشناس کراتے ہوئے ان کی سمت صحیح رخ کی طرف کریں اگر آج نوجوانوں سے جذبات کو چھوڑ کر عقل کا مظاہرہ نہ کیا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے۔ یوتھ فورم پاکستان نوجوانوں کی علمی و فکری راہنمائی کا فریضہ انجام دے رہی ہے نوجوان تحریک انصاف کا حصہ رہتے ہوئے یوتھ فورم پاکستان سے سیاسی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو مزید نکھار دے سکتے ہیں۔ پاکستان کے عوام جن حالات سے گزر رہے ہیں اور پاکستان جس نازک صورت حال سے دوچار ہے ۔مہنگائی ، غربت ، بے روزگاری عفریت کا روپ اختیارکر چکی ہے آج اگر سڑکوں پر آنا ہے تو حقیقی مسائل اور عوامی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے، عوام کے ساتھ دھوکہ نہ کیا جائے۔ تحریک انصاف کے نوجوانوں کو عوام کے اصل مسائل کیلئے سڑکوں پر آنے کی ضرورت ہے ۔پاکستان کا ہر شہری اصل مسائل سے واقف ہے اور انہیں ورغلانے اور دھوکہ دینے کہ دن گزر چکے ہیں۔ آج عوام کو جذباتی نعروں اور غیر حقیقی مسائل کے اوپر ورغلا یا نہیں جا سکتا ہے۔ عوام کا اجتماعی شعور اس امر کا گواہ ہے کہ عوام ڈرون کے خلاف سڑکوں پر آئے ہیں اور نہ ہی عوام نے تحریک انصاف کے دھرنوں کو پذیرائی بخشی ہے آخر میں عمران خان اور سید منور حسن سے درخواست ہے کہ انہیں اگر احتجاج کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ مہنگائی ، بے روزگاری کے خلاف سڑکوں پر آئیں حکومت کی نجکاری پالیسی پر احتجاج کریں پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں کے خلاف دھرنے دیں تو عوام ان کے ساتھ ہوگی۔
Posted on: Sat, 30 Nov 2013 17:53:35 +0000

Trending Topics



8165">10 years ago today i met the woman i would spend the rest of my
Apakah kamu mengira bahwa kamu akan masuk syurga, padahal belum
selling my... System Unit AMD Athlon II X2 260 Regor
PRESCOTT - The U.S. Forest Service is conducting controlled burns
Dont allow discouragement from family, friends, associates or

Recently Viewed Topics




© 2015