تنہائی کے سہرا میں یوں چھوڑ کے چل دینا چھوٹی سی شکایت پر منہ موڑ کے چل دینا یہ کیسی محبت ہے یہ کیسی رفاقت ہے اگر پاسِ وفا رکھ کر تم مان بڑھا دیتے بے لوث رفاقت پر ایمان بڑھا دیتے میں فخر سے پھر کہتا تم جان ِ رفاقت ہو تم بابِ محبت ہو تحریرِ صداقت ہو یہ سب ہے مگر تب بھی ہے مجھ کو یقین اب بھی جو کچھ بھی کہتا میں شکوہ ہے شکایت ہے لیکن یہ حقیقت ہے بس تم سے محبت تھی بس تم سے محبت ہے
Posted on: Thu, 01 Aug 2013 17:20:09 +0000
Trending Topics
Recently Viewed Topics
© 2015