حــلال و حــرام کی تمــیز کہتے - TopicsExpress



          

حــلال و حــرام کی تمــیز کہتے ہیں کہ حجاج کے زمانے میں شہر میں بزرگوں کی ایک ایسی جماعت تهی جس کےلۓ بددعاء کرتی وه تباه ہوجاتا, حجاج کو کسی نے بتایا کہ اس شہر میں مستجاب الدعوات لوگوں کی جماعت رہتی ہے جن کی دعاء تیربہدف ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ تجھ پر بهی بددعاء کردیں اور تو چلتابنے, اس نے پوری جماعت کی دعوت کردی اور دعوت کے کهانے میں کچھ حرام ملادیا, جب وه دعوت کها چکے تو حجاج نے کہا کہ بس اب میں ان کی بددعاء سے محفوظ ہوگیا، ان کا علاج ہوگیا، ان سے کہو کہرلیں مجھ پر بددعاء، اب ان کی بددعاء کا اثر نہ ہوگا, جو لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالی کی بارگاه میں ان کی دعائیں قبول ہوں انہیں چاہۓ کہ پہلے اپنے ذرائع آمدن کو پاک کریں, کیونکہ آج کل تو دعاؤں پر زور ہے مگر اس کی طرف کوئی خیال نہیں کہ آمدن کہاں سے ہورہی ہے؟ پیٹ میں کیا کچھ جارہا ہے؟ دوسری بات یہ یاد رکهیۓ کہ عام گناہوں کی بهی وہی تأثیر ہے جو حرام کهانے پینے اور پہننے کی, جیسے حرام کهانے والے کی دعاء فبول نہیں ہوتی یونہی نافرمان اور باغی کی دعاء بهی رد کردی جاتی ہے, جب تک گناہوں سے باز نہ آۓ دعاؤں میں جان نہیں پڑتی, اللہ تعالی سب کو بصیرت کی وه آنکھ عطاء فرمائیں جو دوسروں کے حالات دیکھ دیکھ کر عبرت حاصل کرے, ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ بشکریہ ہفت روزه القلم اخبار ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ **گل آفریدی
Posted on: Wed, 18 Sep 2013 03:16:44 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015