: : : : : : : مولا علی علیہ السلام کا ایک - TopicsExpress



          

: : : : : : : مولا علی علیہ السلام کا ایک مردے کو زندہ کر نا : : : : : : : زہرہ الریاض اور حسن الکبار میں میثم تمار سے مروی ہے کہ ایک روز کوفہ میں ایک شخص قباۓخز پہنے زردعمامہ سر پر باندھے اور تلوار زیب کمر کۓ مسجد میں حضرت امیرالمومنین علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر ہو کر سوال کیا کہ تم میں کون شخص ہے جس نے اپنی عمر میں کبھی میدان جنگ سے فرار نہ کیا ہو۔ اس کی ولادت بیت اللہ میں ہوئی ہو اخلاق حمیدہ اور اوصاف پسندیدہ میں اپنا نظیرنہ رکھتا ہو تمام غزوات میں محمّد مصطفٰیۖ کا ناصر و مددگار رھا ہو عمر عمر و غتر کو قتل کیا ہو، درخیبر کو ایک حملہ میں اکھاڑ پھینکا ہو ۔ حضرت نے جواب دیا کہ اے سعیدبن فضل وہ شخص میں ہوں پوچھ لے جو کچھ پوچھنا چاہتا ہے۔ میں ہوں غم زدوں اور یتیموں کا ملجا وماوی ، اسیروں اور خستہ دلوں کے زخم دل کا مرہم میں ہوں وہ شخص کہ جس پر بلاھاۓ عظیم بھی وارد ہوں تو صبر کرتا ہے جیسا کہ خدافرماتا ہے کہ ان اللہ بحب الصابرین میں ہوں وہ شخص جس کے اوصاف توریت انجیل زبور اور قرآن میں مرقوم ہیں۔ میں ہوں قددالقرآن المجید، میں ہوں صراط مستقیم۔ اعرابی نے کہا کہ ہم کو ایسا معلوم ہوا ہے کہ تم رسول اللہ ۖ کے وصی اور اولیاء اللہ کے پیشوا ہو اور سیدالمرسلین کے بعد زمین و آسمان کی حکومت تمھارے لۓ ہے۔ فرمایا کہ ہاں ایسا ہی ہے سوال کرے جو تیرا جی چاہے اعرابی نے کہا کہ میں ساٹھ ھزار آدمیوں کی جانب سے جن کو عقیمہ کہتے ہیں ایلچی بن کر آیا ہوں۔ اور ایا مردہ کو لایا ہوں جس کے قاتل کی تشخیص میں اختلاف ہے اگر تم اس کو زندہ کر دو تو ہم کو حقیقی طور پر معلوم ہو جاۓ کہ تم ہی رسول اللہ کے سچے وصی ہو۔ میثم کا بیان ہے کہ حضرت نے فرمایا کہ ایک اونٹ پر سوار ہو کر کوفہ کے تمام گلی کوچوں میں منادی کردوں کہ جو کوئی امیرالمومنین کے اس اعجاز کا مشاہدہ کرنا چاہتا ہے کل نجف میں حاضر رھے۔ چنانچہ میں نے منادی کر دی اور دوسرے روز نماز فجر کے بعد تمام لوگ اور امیرالمومنین علیہ السّلام مقام موعود پر پہنچے اور حضرت نے فرمایا کہ جنازہ کو سامنے لائیں جب جنازہ کو لا کر اس کا سر کھولا تو دیکھا کہ ایک جوان کی میت تھی جو تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دی گئی تھی حضرت نے پوچھا کہ اس کو قتل ہوۓ کتنے روز ہوۓ ہیں۔ عرض کیا کہ اکتالیس روز فرمایا کہ اس کے خون کا طالب کون ہے عرض کیا کہ قوم کے پچاس آدمی اس کے خون کے طالب ہیں۔ خضرت نے فرمایا کہ اس کو اس کے چچا نے قتل کیا ہے حس کا نام حریث بن حسان ہے اس نے اپنی لڑکی اس سے بیاھی بھی اس نے اپنی بیوی کو چھوز کر دوسری عورت سے عقد کر لیا تھا اس لۓ قتل کیا گیا۔ اعرابی نے عرض کیا یا امیرالمومنین واقعہ تو ایسا ھی ہے میں اس وقت تک راضی نہ ہوں گا جب تک آپ علیہ السّلام اس کو زندہ نہ کریں اور وہ خود اس کی تصدیق نہ کرے۔ حضرت نے اہل کوفہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ : اے ہل کوفہ بنی اسرائیل کی گاۓ خدا کے نزدیک خاتم الانبیاء کے وصی سے بڑھ کر مکرم و معظم نہیں تھی کہ بنی اسرائیل نے اس گاۓ کا ایک عضو اس مقتول پر لگایا جس کو قتل ہوۓ ایک ہفتہ گذر چکا تھا اور حق تعالٰی نے اس کو زندہ کر دیا میں بھی اپنا عضو اس کو لگاتا ہوں ۔ یہ فرما کر اپنا دایاں پاؤں مقتول پر لگاکر فرمایا کہ: قم باذن اللہ یا مدد کہ بن حنظلہ بن عیشان اس کے ساتھ ہی وہ جوان زندہ ہو کر کہنے لگا: لبیک لبیک یا حجہ اللہ فی الایا م و امنصور با لفضل فی الانام بعد رسول اللہ علیہ السلام یعنی حاضر ہوں حاضر ہوں اے اس زمانہ کے حجت خدا اور رسول اللہۖ کے بعد زمانہ میں افضل و اعلٰی حضرت نے پوچھا کہ تجھے کہ تجھے کس نے قتل کیا اس نے جواب دیا کہ میرے چچا حریث بن حسان نے اس کے بعد حضرت نے اعرابی سے فرمایا کہ اب تم جاؤ اور اپنے قبیلہ کو اس واقع سے مطلع کر دو مگر اس نےجواب دیا کہ یا امیر المومنین اب آپ علیہ السّلام کے پاۓ اقدس چھوڑ کر نہیں جاتا۔ چنانچہ وہ وہیں رہ گیا اور جنگ صفین میں شہادت پائی۔ حوالہ جات : کوکب دری اور نہجُ الاسرارمن کلام حیدرِکرار علیہ السّلام ص 287
Posted on: Fri, 02 Aug 2013 08:49:22 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015