( نوٹ:زلفی نے اپنے پوسٹ میں دو باتیں - TopicsExpress



          

( نوٹ:زلفی نے اپنے پوسٹ میں دو باتیں نہایت ہی اہم لکھی ہے جو کہ قابِل غور ہے پہلی بات سیدنا حسن نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کر لی جب سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے صلح کر لی رافضیوں تو تم سب کس کھیت کی مولی ہو جو سیدبا معاویہ پر بھونکتے ہو ؟؟؟ اور دوسری بات اپنے کلمہ کو غلط تسلیم کرتے ہوئے اہلسنت کے کلمہ لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کی طرف دعوت دی ہے...) ذوالفقار زلفی بھگوڑا آج کل بوکلاہٹ کا شکار ہے اور مسلسل ہر محاذ پر بری طرح پٹ جانے کے بعد ایک عجیب بونگی ماری کہ میں نے تاریخ اٹھا کر دیکھی لیکن اہلسنت کا کہیں نظر نہیں آیا.. میں کہتا اے صحابہ کے دشمن تجھے اہلسنت نظر آ بھی کیسے سکتے ہیں کیونکہ صحابہ ہی تو اہلسنت تھے یعنی نبی کی سنتوں سے محبت رکھنے والے اور اس پر عمل کرنے والے.. لیکن تیرے دماغ میں تو صحابہ کا بغض اور کینہ پل رہا ہے... سنت کی اہمیت رافضی کیا جانے اور اہل سنت کا منہج رافضی کو کیا پتا... میں امام اہلسنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے کتاب اصول السنة کی سکین پیجز بھی پیش کر رہا ہوں جس میں نمبر 1 پر انہوں نے سنتِ رسول صل اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے جس چیز پر رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تھے اس سے تمسک اختیار کرنا اور اس کی اقتدا کرنا ہے.. دوسری بات زلفی نے اپنے کلمہ کو غلط تسلیم کرتے ہوئے لا الہ الا اللہ محمدا الرسول اللہ پر جمع ہونے کی بات کی ہے جو کہ میرے خیال سے کافی خوش آئند ہے... (ملاحظہ ہوں زلفی کا پوسٹ) سنت کی اہمیت قران و حدیث سے لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة لمن کان یرجوا اللہ والیوم الاخر وذکراللہ کثیرا (پ۱۲،احزاب ع۲) ترجمہ:۔البتہ تمہارے لئے بھلی ہے چال اور نمونہ رسول اللہ اس کیلئے جو کوئی امید رکھتا ہے اللہ تعالی کی اور آخرت کے دن کی۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کو بہترین اور اعلی نمونہ قرار دے کہ ہم سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم ہر معاملہ میں اور ہر ایک حرکت و سکون میں اور ہر نشست و برخاست میں اور ہر قسم کی غمی اور خوشی کے معاملات میں آپ کے نقش قدم پر چلیں ۔دوسرے مقام پر ارشاد ہے :۔ قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ و یغفرلکم ذنوبکم (پ۳،آم عمران ع۴)۔ ترجمہ:۔اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اعلان کردیں کہ اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ تعالی سے تو میری اتباع اور پیروی کرو تاکہ محبت کرے تم سے اللہ اور بخشے تمہارے گناہ)۔ یہ آیت کریمہ اس امر کی صاف اور واضح دلیل ہے کہ اگر آج کسی جماعت یا شخص کو اپنے مالک حقیقی کی محبت کا دعوی ہے تو لازم ہے کہ اس کو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی کسوٹی پر رکھ کر دےکھ لینا چاہئے سب کھرا کھوٹا معلوم ہوجائے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس بہترین اسوہ اور ہدی و سیرت کی اتباع کا نام سنت ہے اور خلاف ورزی کا نام بدعت ہے ۔حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبے میں جبکہ ہزاروں کا مجمع سامنے ہوتا تھا پرزو ر اور بلند آواز سے یہ ارشاد فرمایا کرتے تھے :۔ اما بعدفان خیر الحدےث کتاب اللہ اور خیر الھدی ھدی محمد صلی اللہ علیہ وسلم و شر الامور محدثاتھا وکل بدعة ضلالة (مسلم ج۱ص۵۸۲مشکوة ج ۱ص۷۲) اما بعد بہترےن بےان اللہ تعالی کی کتاب ہے بہترےن نمونہ اور سےرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سےرت ہے اور وہ کام برے ہیں جو نئے گھڑے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے
Posted on: Wed, 30 Oct 2013 15:29:48 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015