ہم ایک ساتھ عید کرنا چاہتے ہیں۔ کیوں - TopicsExpress



          

ہم ایک ساتھ عید کرنا چاہتے ہیں۔ کیوں ہمیں اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ مل کر عید نہیں کرنے دی جاتی؟۔ گوروں کے سامنے ہمیں کیوں مذاق بنایا جا رہا ہے۔؟ یوکے میں پاکستانی نژاد بچوں کا اپنے والدین سے استفسار۔ Dilemma in UK over two different days eid celebrations ہڈرزفیلڈ( نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کام) ساجد محمود سے۔ یوکے بھر کی طرح نارتھ انگلینڈ میں بھی اس سال عید الفطر کے موقع پر پاکستانی نژاد برطانوی مسلمان ، مولویوں کی دوکانداری کی نذر ہوتے ہوئے تقسیم ہو گئے ۔ کچھ نے آٹھ اگست بروز جمرات عید منائی اور کچھ نو اگست بروز جمعہ عید منا رہے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی کے برعکس انڈین، بنگلہ دیشی اور عرب مسلم کمیونٹی سمیت دیگر ممالک کی مسلم کمیونٹی کی اکثریت نے تقریباً ایک ساتھ بروز جمرات آٹھ اگست کو عید منائی۔ ویسٹ یارک شائر کے علاقے ہڈرزفیلڈ میں ایک ہی سکول میں زیرِ تعلیم بچوں نے اپنی چھٹیوں سے قبل اپنے مسلمان دوستوں سے عید کی خوشیاں مل کر منانے کے عہد و پیمان کیئے ہوئے تھے لیکن ان کے بڑوں نے انہیں بتایا کہ نہیں تم فلاں فلاں کے ساتھ عید صرف اس وجہ سے نہیں منا سکتے کہ وہ کسی اور مسجد کے ساتھ منسلک ہیں جو ہمارے ساتھ عید نہیں منا رہے۔ بچوں کی ضد تھی کہ ایسا کیوں ہے۔؟ کیا ہم ایک امت نہں ہیں؟ کیا اسلام ہر ایک کا الگ الگ ہے؟ کیا ہمارا قرآن ایک نہیں، ہمارے رسول ایک نہیں؟ یہ علما اپنی روٹی روزی کا کوئی اور بندوبست کیوں نہیں کرلیتے؟ بچوں کو مطمعن کرنے کے لیئے سنی ،وہابی، بریلوی ،اہل حدیث ، سعودی عرب، مراکش۔۔ ابزرویٹری وغیرہ کی تفاصیل بتائی گئیں اور کہا گیا کہ ہمارے علما کے درمیان بہت وسیع خلیج حائل ہے۔ بہت ذیادہ اختلافات ہیں۔ اگر ہم ایک ساتھ عید کر جاتے ہیں تو کفر لازم آنے کا خطرہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ بچوں کو یہ بھاری بھرکم فلاسفی سمجھ نہیں آئی اور وہ مسلسل پوچھتے رہے یہ علما ہم سے اتنے پیسے کس بات کے لیتے ہیں۔ یہ اس ایشو پر ایک کیوں نہیں ہو جاتے ؟ انہیں بتایا گیا ہمارے علما امت کے اتحاد کے لیئے کچھ ذیادہ ہی کوشاں ہیں اس لیئے وہ اس غیر ضروری مسلے پر کوئی خاص توجہ نہیں دے سکے۔ بڑوں اور بزرگوں سے مایوس اور ناراض سے ہو کر یہ بچے ہمجولیوں سے پوچھنے لگے ، یہ مراکش اور سعودیہ کہاں واقع ہیں اور انکا ہمارے معاملات سے کیا تعلق؟ بچوں کو پریشان اور متجسس دیکھ کر ایک دردمند شخص نے کہا کہ جس طرح یہ بچے اپنے بڑوں سے پوچھ رہے ہیں اور انکی اؔئیں بائیں شائیں سے غیر مطمعن اور مایوس و ناراض ہوکر اپنے دیگر دوستوں سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں جب تک انکے بڑے اسی طرح مولویوں سے نہ پوچھیں گے اور انکی لایعنی باتوں سے مایوس اور ناراض ہوکر معاملات کو خود اپنے ہاتھ میں نہ لیں گے تب تک یوکے میں پاکستانی کمیونٹی نہ صرف یہ کہ عید ایک ساتھ نہیں کر سکے گی بلکہ ان کا اتحاد بھی ایک خام خیال ہی رہے گا۔ یارک شائر کے کچھ علاقوں میں مولویوں سے اکتائے ہوئے لوگوں کا عظیم الشان اتحاد بھی دیکھنے میں آیا۔ ہڈرزفیلڈ میں پوٹھوار سے تعلق رکھنے والے تین خاندان جس مسجد کے ساتھ تھے انکی عید جمرات کو تھی اور پانچ خاندانوں کی جمعہ کے روز۔ یہ خاندان نظریاتی طور پر بھی ایک دوسرے سے مخلتف تھے لیکن اپنے بچوں کی خاطر انہوں نے مل کر جمرات کو عید کر دی۔ اس طرح بریڈ فورڈ میں بھی ایسی اطلاعات ہیں کہ کچھ خاندان جمرات والی مسجد کے ساتھ تھے لیکن خاندان اور بچوں کے لیئے انہوں نے جمعہ کو عید کرنے کا فیصلہ کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ بیول کے ایک نواحی گائوں سے آبائی تعلق رکھنے والی ہڈرزفیلڈ سے بیاہ کر کسی دوسرے شہر جانے والی ایک لڑکی کے سسرال نے جمرات کو عید کی اور وہ عید منانے اپنی میکے آئی تو یہاں کی فیملی نے جمعہ کو عید کا فیصلہ کیا ہوا تھا۔ اس بیچاری کو پڑوس میں اپنی ایک سہیلی کے ساتھ عید منانا پڑی۔ پوٹھوار ڈاٹ کوم سے باتیں کرتے ہوئے اسکا کہنا تھا کہ اسے کل کام پر جانا ہے اسلیئے وہ میکے والوں کے ساتھ عید نہیں منا سکتی۔جہاں ایک طرف بچے علما کو عجیب نظروں سے دیکھ رہے ہیں وہاں سوشل میڈیا پر بھی نوجوان ایسے علما کو کچھ اچھے لفظوں سے یاد نہیں کر رہے۔ تاہم بلیک برن سے بیاہ کر لوٹن جانے والی ایک عورت اس وجہ سے خوش تھی کہ اس نے جمرات کو لوٹن میں سسرال کے ساتھ عید منائی اور جمعہ کو میکے والوں کے ساتھ بلیک برن میں منا لے گی۔ منتازعہ پولیس آفیسر مرزا زمان رضا کی دوبارہ گوجرخان تھانہ آمد ، بحثیت ایس ایچ او چارج لے لیا۔ Mirza Zaman Raza appointed SHO at Gujar Khan police station ہڈرزفیلڈ(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کام) ساجد محمود سے۔ تھانہ گوجرخان سے متعدد بار متنازعہ ہوکر تبدیل ہونے والے پولیس آفیسر مرزا زمان رضا ایک بار پھر بحثیت ایس ایچ او تھانہ گوجرخان تعینات ہوگئے۔ پوٹھوار ڈاٹ کوم کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق مرزا زمان رضا نے اپنے عہدہ کا چارج لے کر اپنی ذمہ داریاں شروع کر دی ہیں۔ یاد رہے گیارہ مئی دوہزار تیرہ کو ہونے والے الیکشن سے قبل بھی وہ گوجرخان میں ہی ایس ایچ او تعینات تھے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ مسلم لیگ کے ایک صوبائی امیدوار کی حمایت میں سرگرم ہیں جس پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے شکاہت کرتے ہوئے انکا تبادلہ کرا دیا تھا۔ زرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور تحریک انصاف کے چودھری جاوید کوثر ان کے اس وقت کے تبادلے میں پیش پیش تھے۔ مرزا زمان رضا کے دیانت دار اور بد دیانت ہونے میں یقیناً دو رائے ہیں لیکن مسلم لیگ نواز کے ایم پی اے چودھری افتخار احمد وارثی اور پروفیسر رفیق کے ساتھ انکے درینہ مراسم کی کہانی زبان زد عام ہے۔ مرزا زمان رضا پولیس آفیسر کیسے ہیں یہ تو الگ بحث ہے لیکن وہ ایک وضح دار دوست ضرور ہیں۔ اس بات کا خدشہ برحال موجود ہے کہ اپنی طبیعت اور عادت سے مجبور مرزا صاحب کچھ ایسی حرکتیں ضرور کر سکتے ہیں جس سے انکے دوستوں کو بجائے فائدے کے ، نقصان ہونے کا امکان ہو۔۔اور انکے اچھے کام بھی سیاسی تناظر میں دیکھے جائیں۔۔۔
Posted on: Thu, 08 Aug 2013 22:18:09 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015