ہم چیخ رہے ہیں ہمارے حواس کی گرفت میں - TopicsExpress



          

ہم چیخ رہے ہیں ہمارے حواس کی گرفت میں آنے والے تضادات کی سطح و نوعیت کا ادراک حاصل کرنا اور ان کے پیچھے چھپے ہوئے جوہر کو سمجھنا انسانی عقل کا وظیفہ ہے ،ہم انسان ہیں حیوان تو نہیں ،کیونکہ حیوان کے پاس سچائی کا کوئی تصور نہیں ہوتاہم پیش بینی نہیں کر رہے ہیں ،جو کچھ سمجھ چکے ہیں اس کے متعلق ہمارے جو بھی ہمارے آر اء یا رائے ہے اس کے اظہار پر غور کرو ،بحث کرو ، برے اور بھلے کی تمیز کو سمجھنے میں ہماری مدد کرو ، کوئی خامی ہے یا ہمارا ذ ہنی اخترا ع، اس کو دور کرنے کے لئے دلیل دو، کچھ تو ثابت کرو۔ جنون چیختا ہے گستاخ ، تم کون ہو ،ہم سے پوچھنے والے۔ ہم ذرامودبانہ انداز میں کہتے ہیں کہ دنیا کی عظیم معلمین کی بصیرت سے ہم آہنگ کوئی آرا ء سامنے لاؤ تا کہ ہمارے حواس کی گرفت سے شکوک و شہبات دور ہوں ۔ جنون پھر چیختا ہے ، تمھاری اوقات کیا ہے ،عظیم ہستیوں سے سوال کرنے کی گستاخی ،تمھاری ا یسی قدکاٹ کہاں ۔ ہم چیختے ہیں کہ ہم بہتر ، مثالی اور صحت مند سماج کی تخلیق سے متضاد م کمزور اور بے وسیلہ قبائلی نظام ، روایتی لین دین ،زند گزران ،بوسیدہ وکھوکھلے منصب ،رواج و رویے ان سب کی مضمرات بارے الگ الگ پہچان کرو ،اور مستقبل میں ان سے محفوظ رہنے کے لئے بروقت غور وفکر ،تحقیق ،محنت ،غیر جانبداری اور دیانتداری سے رابطہ کرو۔ جنون چیخ اُٹھتا ہے ۔خبردار،ہوشیار نفاق پیدا کر رہا ہے توڑنے آیا ہے دشمن ہے۔ ہم پھر بھی چیختے ہیں کہ ضرور یکجا رہو ،مگر خونی ،ذاتی قبائلی و علاقائی رشتوں سے ماوراء فکری رشتوں کو مضبوط کرو،فکری رشتوں کے بنیاد کو فرد محنت ،صلاحیت اور قابلیت کے ساتھ ہی ساتھ خلوص اور ایمانداری کی سطح کے جانچ کے ساتھ مضبوط تر کرو۔ جنون چیختا ہے ،خود کو عقل کل سمجھتے ہو ،ڈکٹیٹربن کہ حکم چلاتے ہو ضدی ہو۔ ہم چیختے رہتے ہیں کہ خدارا صف اول کے لیڈروں،روایتی منصب اور خاندانی اثر و رسوخ کے بل بوتے پر حق مت جتاؤ۔ شہداء سے خونی رشتوں کی بنیاد پہ حق مت جتاؤ، کھلے میدان میں اپنے کرادار ، صلاحیت اور محنت کو لیکر اپنی کار کردگی کا لوہا منوا ؤ۔ جنون اور زور سے چیختا ہے ،کہ حیربیار مری سے لیکر براہمدغ بگٹی تک ،جاوید مینگل ،نورالدین سے لیکر مہران مری تک ، اللہ نظر سے لیکر غوث بخش بزنجو تک سب صحیح ہیں ۔بر حق ہیں ۔ کہنے والوں تم ہی منشی موھن داس عبداللہ بن ابی اور چوہدری ہو ۔ اور حضرت رحمتہ علیہ بنتے پھرتے ہو۔ مجبوراََ اس جہد کا حصہ ہیں ۔ اوبامہ اور اسامہ کے متعلق تو نہیں سوچیں گے ۔ پھر سے چیخ پڑتے ہیں کہ بھائی سب سے پہلے اپنے آپ کو پہچانو ،سمت اور راہ کو پہچانو ،وقت و حالات کو پہچانو ،پھر ہمراہ وہمراز کو پہچانو ،ان تمام کے بعد آخری دشمن کی پہچان آسان ہے ۔ جنون چلانے لگتا ہے ،آخری دشمن دشمن ہے باقی سب کچھ بکواس ہے ۔ ہماری آواز زرا دھیمی ہو جاتی ہے ۔کہ جتنے بھی دعوے دار ہیں ۔ان تمام کی سابقہ افعال و اعمال کو مد نظر رکھ کر مستقبل کے امکانات بارے منصوبہ بندی اور موثر ضابطہ اخلاق واضح کرو۔ جنون چیختا ہے ،کہ یہ خواہ مخواہ کی مستی ہے ہمارا مقصد ایک ہے ،طریقہ کار میں فرق ہے ۔ ہم چیخ کر پوچھتے ہیں کہ کون سا طریقہ کار لڑنے کے طریقہ کار میں فرق ہے ،سیاسی احتجاج کرنے کے طریقہ کار میں فرق ہے یا پھر نیت میں فرق ہے ۔کیا وضاحت ضروری نہیں ۔کونسا طریقہ کار ہے ۔مقصد کو لے کر سادہ سی حکمت عملی میں لڑنے ،چیخنے ،ظاہر ہونے ۔احتجاج سے اخباری بیان تک تو سب کچھ یکساں ہیں ، ہمیں کوئی فرق نظر نہیں آتا ۔ہاں فرق ہے تو الگ الگ شناخت کو لیکر لیپا پوتی کرنے میں ۔ جنون چلانا شروع کر دیتا ہے کہ ہماری قربانیوں سے انکار کر رہے ہو ہم پر شک ہو رہا ہے ۔ ہم چیخ رہے ہیں کہ اپنے سماجی اور سیاسی نظام میں انقلابی تبدیلیوں کے لئے بعض نئے آدرشوں اور اقدار کو اس صورت میں فروغ دے سکیں گے جب بعض ذاتی روایتی اور قبائلی اقدار کو رد کر کے ان کے سامنے رکاؤٹ بن جائیں ۔ جنون چیخ چیخ کر کہتا ہے ۔ہم ایک جسم دو جان ہیں ۔ یہ ہمیں تقسیم کر رہے ہیں ۔قوم کو گمراہ کرنے آئے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں کہ نکتہ چینی تنقید اور اختلاف کی الگ الگ پہچان کرو ان کی ضرورت مقام و گنجائش کو پہچانو کردار کشی اور پروپیگنڈہ میں فرق کو سمجھو۔ جنون کی روایتی چیخ و پکار جاری ہے ،یہ سب کچھ توہین و کردار کشی ہے ۔صرف اور صرف ایک رشتہ ہے ۔روایتی احترام کو لے کر چپ رہو ،ورنہ منشی موھن داس، عبداللہ بن ابی ، نام نہاد ، ڈیلی و یجز وغیرہ وغیرہ (اسلم بلوچ)
Posted on: Wed, 10 Jul 2013 05:05:31 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015