ہماری طرف سے عطیات سے متعلق دی جانے - TopicsExpress



          

ہماری طرف سے عطیات سے متعلق دی جانے والی صداؤں پر احباب کی طرف سے ایک عجیب بحث شروع ہو گئی ہے. بعض دوستوں کا کہنا ہے ایک طرف تو ہم سود کے خلاف ہیں دوسری طرف ہم عطیات کی وصولی کیلیے بنک ہی کے اکاؤنٹ استمعال کر رہے ہیں. دوستو فی زمانہ کوئی ایسا راستہ موجود نہیں جس کی مدد سے ہم عوام سے عطیات وصول کر سکیں. نظریاتی طور پر ہم نام نہاد اسلامی یا غیر اسلامی کسی بھی بنک کے حمایتی نہیں. لکن کیا کریں اس استحصالی نظام کی گرفت اتنی مضبوط ہے کہ جب تک اسے جڑ سے نہ اکھاڑ پھینکا جاتے خالص اسلامی طریقے پر عمل کرنا حد سے زیادہ مشکل ہو جاے گا--- ہمارے لیے نہیں آپ کیلیے! اندروں ملک یا بیرون رقوم کی ترسیل کے لیے جتنے بھی طریقہ ہاۓ کر موجود ہیں تمام کسی نہ کسی صورت بنک کی خدمات استعمال کرتے ہیں. بنک اور صارف کے درمیان جتنے واسطے آتے جائیں گے، transaction اتنی ہی مہنگی ہوتی چلی جاے گی. مثال کے طور پر مندجہ زائل طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں. اول - ڈاک خانے کا منی آرڈر دوم - ویسٹرن یونین سوم - ہنڈی یا حوالہ مندرجہ بلا پہلے دو طریقوں میں بظاہر بنک کا کوئی عمل دخل نہیں لیکن در حقیقت رقم کی کسی بھی طرح کی ترسیل بنک کے بغیر ممکن نہیں. اور تیسرے طریقے میں حکومت ہمارے خلاف کھڑی ہو جے گی. اب اگر بغور دیکھا جاتے تو کاغذی نوٹ بذات خود حرام ہیں. کوئی بھی بیع جس میں کاغذی نوٹ استعمال ہوں کسی نہ کسی درجہ میں غلط ہو گی. تو پھر کیا کیا جاتے؟ استاد محترم اوریا مقبول جان اور ان کے شاگرد مختلف تحریروں میں وضاحت کر چکے ہیں صرف سونا اور چاندی ہی اسلامی ملک میں سکھ رایج الوقت ہو سکتے ہیں. اب آپ بتائیں جب تک درہم و دینار کی ترسیل کا محفوظ طریقہ رایج نہیں ہو جاتا، انہیں عطیات کی وصولی کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے. ~ اسد اکرام
Posted on: Mon, 27 Jan 2014 20:15:09 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015