Allama Muhammad Iqbal (Ramooz-e-BeKhudi) Concerning Muslim - TopicsExpress



          

Allama Muhammad Iqbal (Ramooz-e-BeKhudi) Concerning Muslim Freedom, and the secret of the Tragedy of Kerbala آن امام عاشقان پور بتول سرو آزادی زبستان رسول (حسین عاشقوں کے امام ، فاطمہ زہرا کے فرزند اور رسول اکرم کے باغ کے سروآزاد تھے ) اللہ اللہ بائے بسمہ اللہ پدر معنی ذبح عظیم آمد پسر (اسما عیل کی قربانی کوجس عظیم قربانی سے بدل دیا گیا تھا وہ امام حسین کی قربانی ہے) سرخ رو عشق غیور از خون او شوخی ایں مصرع از مضمون او (حسین کے خون کی رنگینی سے عشق غیور سرخ رو ہے کربلا کے واقعہ سے اس موضوع میں حسن اوررعنائی پیدا ہوگئی ہے) درمیاں امت آں کیواں جناب ہمچو حرف قل ھواللہ درکتاب (امت محمدیہ میں آپ کی حیثیت ایسی ہی ہے جیسے قرآن مجید میں سورۂ اخلاص کی ہے) چوں خلافت رشتہ از قرآن گسیخت حریت رازہراندرکام ریخت (جب خلافت کاتعلق قرآن سے منقطع ہوگیااور مسلمانوں کے نظام میں حریت فکرونظر باقی نہ رہی تواس وقت امام حسین اس طرح اٹھے جیسے جانب قبلہ سے گھنگھور گھٹااٹھتی ہے) برزمین کربلا بارید ورفت لالہ درویرانہ کارید رقت (یہ بادل وہاں سے اٹھا کربلا کی زمین پربرسا اوراسے لالہ زار بنادیا۔) مدعایش سلطنت بودے اگر خودنکردے باچنیں سامان سفر (اگر آپ کامقصد حصول سلطنت ہوتا تواس بے سروسامانی میں نہ نکلتے) دشمناں چو ریگ صحرا لاتعدد دوستان او بہ یزداں ہم عدد (مخالفین کالشکر لاتعداد تھامگر آپ کے ساتھ صرف بہتر(72)نفوس تھے یہاں علامہ نے یزداں کے عدد’’72‘‘ کاحوالہ دیا ہے) موسی و فرعون و شبیر و یزید این دو قوت از حیات آید پدید (موسیٰ اور فرعون ، حسین اور یزید . یہ دو زندگی کی متضاد قوتیں ہیں ) ماسوا اللہ را مسلمان بندہ نسبت پیش فرعونی سرش افگندہ نسبت ( مسلمان اللہ کے سوا کسی کامحکوم نہیں ہوتا اس کاسرکسی فرعون کے سامنے نہیں جھکتا۔) زندہ حق از قوت شبیری است باطل آخر داغ حسرت میری است (آج سچ حسین کی وجہ سے زندہ ہے اور باطل کی قسمت میں حسرت کا داغ ہے ) تا قیامت قطع استبداد کرد موج خون او چمن ایجاد کرد (قیامت تک آپ نے جبر و استبداد کا خاتمہ کر دیا اور اپنے خون سے نیا چمن پیدا کیا ) بہر حق در خاک و خون غلتیدہ است پس بنای لاالہ گردیدہ است (آپ حق کی خاطر خاک و خون میں تڑپے اور لا الہ کی بنیاد بن گئے ) نقش الا اللہ بر صحرا نوشت سطر عنوان نجات ما نوشت (آپ نے صحرا پر صرف الله کی معبودیت کا نقش ثبت کیا اور وہ ہماری نجات کا راستہ بنا ) رمز قرآن از حسین آموختیم ز آتش او شعلہ ہا اندوختیم (ہم نے قرآن کا رمز حسین سے سیکھا اور ان کی جلائی ہوئی آگ سے شعلے حاصل کیۓ ہیں ) ای صبا ای پیک دور افتادگان اشک ما بر خاک پاک او رسان (اے ہوا ، اے دور رہنے والوں کی قاصد ، تو ھمارے آنسو امام حسین کی درگاہ تک پہنچا دے )
Posted on: Mon, 11 Nov 2013 19:30:17 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015