ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں - TopicsExpress



          

ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں آتے ساحل پہ سمندر کے خزانے نہیں آتے پلکیں بھی چمک اٹھتی ہیں سوتے میں ہماری آنکھوں کو ابھی خواب چھپانے نہیں آتے دل اجڑی ہوئی اک سرائے کی طرح ہے اب لوگ یہاں رات گزارنے نہیں آتے اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے اس شہر کے بادل تیری زلفوں کی طرح ہیں یہ آگ لگاتے ہیں بجھانے نہیں آتے کیا سوچ کر آئے ہو محبت کی گلی میں جب ناز حسينوں کے اٹھانے نہیں آتے...!!!
Posted on: Mon, 14 Oct 2013 14:01:14 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015