یہ نظم امرتا نے اپنے شوہر امروز کے - TopicsExpress



          

یہ نظم امرتا نے اپنے شوہر امروز کے لئے لکھی تھی ایک روز بیماری کی حالت میں میں نے امروز سے کہا میں اس دنیا سے چلی گئی تو تم اکیلے نہ رہنا، دنیا کا حسن بھی دیکھنا اور شباب بھی تو امروز نے غصہ سے بل کھا کر کہا میں پارسی نہیں، جس کی لاش کو گِدھوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے، مجھے گِدھ نہیں چاہئے- تم میرے ساتھ اور دس برس جینے کا وعدہ کرو- میری ایک حسرت ابھی باقی ہے کہ میں ایک عمدہ فلم تخلیق کر لوں- بس وہ بنا کر اکٹھے اس دنیا سے وداع ہوں گے یہ لفظ جس لمحے کہے گئے، اس لمحے اس سے بڑا سچ اور کوئی نہ تھا، اسی لئے کہتی ہوں۔۔زندگی کی ساری دشواریاں چھوٹے سچ میں اور اسکا ساتھ بڑا سچ ہے (امرتا پریتم کی خودنوشت رسیدی ٹکٹ سے اقتباس)
Posted on: Fri, 31 Oct 2014 15:33:29 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015